غزل
کوئ جب سے پرایا ہو گیا ہے
بہت زخمی بھروسہ ہو گیا ہے
ملن ساری بھی سانیں گھٹ رہی ہے
محبت کو کرونا ہو گیا ہے
کبھی تو خواب میں أ جا ہمارے
تجھے ریکھے زمانہ ہو گیا ہے
بہت بے حس ستم کے بعد بھی ہے
ہمارے دور کو کیا ہو گیا ہے
مرے احباب تک نا خوش ہیں مجھسے
مرا قد جب سے اونچا ہو گیا ہے
مرے منصف ترے فضل و کرم سے
لہو پانی سے سستہ ہو گیا ہے
میاں اکرم اسے اب بھول جاؤ
وہ بھی دنیا کے جیسا ہو گیا ہے
اقبال اکرم وارثی
لکھیم پور کھیری
Gunjan Kamal
25-Sep-2022 03:36 PM
👏👌🙏🏻
Reply
Rahman
17-Jul-2022 08:55 PM
Nyc
Reply
Saba Rahman
17-Jul-2022 08:22 PM
Nice
Reply